حیدرآباد، 4 ؍اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )محترم محمد حامد انصاری‘ نائب صدرجمہوریہ ہند‘مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں پہلا محمد قلی قطب شاہ یادگاری خطبہ پیش فرمائیں گے ۔یادگاری خطبہ 13 اپریل ساڑھے بارہ بجے دن مانو کیمپس میں پیش کیا جائے گا۔ محمد قلی قطب شاہ یادگاری خطبہ اردو یونیورسٹی میں علم و دانش کی روایت کو فروغ دینے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز ‘وائس چانسلر ‘نے محسوس کیا کہ آزادی کے بعد ملک میں قائم ہونے والی اردو ذریعہ تعلیم کی پہلی یونیورسٹی ‘ اُس شہر میں قائم ہوئی جس کا اپنا ایک خاص تاریخی و تہذیبی پس منظرہے۔
حیدرآباد کو گولکنڈہ کے قطب شاہی خاندان کے پانچویں حکمران سلطان محمدقلی قطب شاہ نے قائم کیا۔ اس شہر کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت آباد کیا گیا۔ محمد قلی قطب شاہ اردو (دکنی)کاپہلاصاحب دیوان شاعر ہے۔ اس کے عہد ہی میں حیدرآباد نے ساری دنیا میں ایک ترقی یافتہ شہر کا مقام حاصل کیا۔ اس کوشعر و سخن اور مختلف علوم و فنون اور تہذیب و تمدن کا مرکز تسلیم کیا جانے لگا۔ محمد قلی قطب شاہ بڑا معارف نواز ‘ رعایا پرور ‘ عدل گستر‘ فیاض اور مذہبی رواداری کا حامل حکمران تھا۔اردو اور فارسی کے علاوہ وہ تلگو زبان سے بھی خوب واقف تھا۔
مشہور ہے کہ وہ تلگو میں بھی شاعری کرتا تھا۔ اس نے اپنے تورانی پس منظر کو ترک کر تے ہوئے خالص دکنی رہن سہن اختیار کیا۔ اس کے عہد میں ہندو ‘ مسلم اتحادو یگانگت اور گنگا جمنی تہذیب نقطہ عروج پر پہنچی ہوئی تھی۔ ان تمام تاریخی و تہذیبی روایات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈاکٹر اسلم پرویز نے یہ فیصلہ کیا کہ محمد قلی قطب شاہ کے نام پر سالانہ یادگاری خطبہ کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔ ’’محمد قلی قطب شاہ ‘ شہر حیدرآباداور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ایک مثلث کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس مثلث کے تاریخی ‘ تہذیبی اور علمی زاویوں کے درمیان جو ربط و نسبت ہے وہ توانا رہنا چاہئے۔محمد قلی قطب شاہ یادگاری خطبہ پیش کرنے کے لیے ہر سال ملک کے ایک ممتاز دانشور کو مدعو کیا جائے گا۔ ‘‘